Main Ne Kaha | Sad Urdu Poetry | Hasan Abbas Raza Poetry

The Best Sad Urdu Poetry - Hasan Abbas Raza Poetry Ghazal

When it comes to poetry, whether Urdu ghazal or any other form of poetry, the best part lies in the text and the image combination. Also providing poetic images and text copy is relevant in the Urdu language too. It makes viewers feel relaxed, with a soothing voice. Poet Hasan Abbas Raza is one of the best Pakistani poets who has been recognized for her great and meaningful poems. Her imagination has created beautiful images which are tough to forget. In this post, she has provided us with beautiful ghazals with their Images and their meanings attached below.


Hasan Abbas Raza Urdu Ghazal Text Copy Download image


Main Ne Kaha  Sad Urdu Poetry  Hasan Abbas Raza Poetry
Hasan Abbas Raza Poetry

$ads={1}

‎میں نے کہا وہ پیار کے رشتے نہیں رہے

‎کہنے لگی کہ تم بھی تو ویسے نہیں رہے.

‎پوچھاگھروں میں کھڑکیاں کیوں ختم ہوگئیں؟

‎بولی  کہ  اب وہ  جھانکنے  والے  نہیں رہے.

‎پوچھا کہاں گئے مرے یارانِ خوش خصال

‎کہنے لگی کہ وہ بھی تمہارے نہیں رہے.

‎اگلا سوال تھا کہ مری نیند کیا ہوئی؟

‎بولی تمہاری آنکھ میں سپنے نہیں رہے.

‎پوچھا کروگی کیا جو اگر میں نہیں رہا؟

‎بولی یہاں تو تم سے بھی اچھے ، نہیں رہے.

‎آخر وہ پھٹ پڑی کہ سنو اب مرے سوال

‎کیا سچ نہیں کہ تم بھی کسی کے نہیں رہے.

‎گو آج تک دیا نہیں تم نے مجھے فریب

‎پر یہ بھی سچ ہے تم کبھی میرے نہیں رہے.

‎اب مدتوں کے بعد یہ آئے ہو دیکھنے

‎کتنے چراغ ہیں ابھی ، کتنے نہیں رہے!

‎میں نے کہا مجھے تری یادیں عزیز تھیں

‎ان کے سوا کبھی ، کہیں اُلجھے نہیں رہے.

‎کیا یہ بہت نہیں کہ تری یاد کے چراغ

‎اتنے جلے،کہ مُجھ میں اندھیرے نہیں رہے.

‎کہنے لگی تسلّیاں کیوں دے رہے ہو تم

‎کیا اب تمہاری جیب میں وعدے نہیں رہے.

‎بہلا نہ پائیں گے یہ کھلونے حروف کے

‎تم جانتے ہو ہم کوئی بچّے نہیں رہے.

‎بولی کریدتے ہو تم اُس ڈھیر کو  جہاں.

‎بس راکھ رہ گئی ہے ، شرارے نہیں رہے.

‎پوچھا تمہیں کبھی نہیں آیا مرا خیال

‎کیا تم کو یاد یار پرانے نہیں رہے.

‎کہنے لگی میں ڈھونڈتی تیرا پتہ ، مگر

‎جن پر نشاں لگے تھے ، وہ نقشے نہیں رہے.

‎تیرے بغیر شہرِ سخن سنگ ہو گیا

‎ہونٹوں پہ اب وہ ریشمی لہجے نہیں رہے.

‎جن سے اُتر کے آتی دبے پاؤں تیری یاد

‎خوابوں میں بھی وہ کاسنی زینے نہیں رہے.

‎میں نے کہا ، جو ہو سکے ، کرنا ہمیں معاف

‎تم جیسا چاہتی تھیں ، ہم ایسے نہیں رہے.

‎ہم عشق کے گدا ، تیرے در تک تو آ گئے

‎لیکن ہمارے ہاتھ میں کاسے نہیں رہے.

‎اب یہ تری رضا ہے،کہ جوچاہے، سو کرے

‎ورنہ کسی کے کیا ، کہ ہم اپنے نہیں رہے

حسن عباس رضا


Check Out: Best 75 Urdu Captions For Instagram

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post